اگر کسی نے بھی روس کی فوجی کاروائی میں مداخلت کی کوشش کی تو سنگین نتائج بگھتنے ہونگے، ولادیمیر پیوٹں

Russian President Viladimir Putin 640x480
فوٹو: فائل

ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں باقاعدہ فوجی کاروائی کا اعلان کردیا ہے، اور یوکرین پر بھرپور قوت کے ساتھ حملہ کریاہے.
مردان ٹائمز کو روس سے حاصل ہونے والی تازہ ترین خبروں کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ٹیلی وژن کے زریعے خطاب کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یوکرین کی طرف سے خطرات لاحق تھے جس کی وجہ سے ہم نے یوکرین میں فوجی کاروائی کا آغاز کردیا ہے.
انھوں نے کہا کہ یوکرین میں فوجی کاروائی ضروری تھی اس لئے ہم نے وہاں پر فوجی کاروائی کا حکم دیا ہے. تاہم روس کے صدر نے یہ بھی کہا کہ "روس یوکرین پر قبضہ نہیں کرنا چاہتا”.
روس کے صدر نے ٹیلی وژن خطاب میں کہا ہے کہ "ہمارا یوکرین پر قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور نہ ہم یوکرین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں. انھوں نے مزید کہا کہ اس فوجی کاروائی میں خون خرابے کی ذمہ داری یوکرین پر عائد ہوگی. انھوں نے کہا کہ روس یوکرین کے علاقے دونباس میں حصوصی فوجی کاروائی کرے گا. انھوں نے مزید کہا کہ ان علاقوں کے شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے کی اجازت ہوگی.
اپنے خطاب میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکہ اور نیٹو ممالک کو دھمکی دی ہے کہ کوئی بھی مداخلت کی کوشش نہ کرے. اگر کسی نے بھی روس کی فوجی کاروائی میں مداخلت کی کوشش کی تو اس کے نہایت ہی سنگین نتائج ہوں گے جو پہلے کھبی کسی نے نہیں دیکھے ہوں گے.
اپنے خطاب میں روس کے صدر نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے روس کے مطالبے کو نظر انداز کیا کہ وہ یوکرین کو نیٹو کا حصہ بننے سے روکیں. انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے ماسکو کو سیکورٹی گارنٹی دینی چاہیے تھی.
یوکرین میں روس کی فوجی کاروائی سے متعلق روسی صدر نے کہا کہ "روسی فوجی کاروائی کا مقصد یوکرین کو ڈی ملٹرائز کرنا ہے”. روس کے صدر نے کہا کہ یوکرین کے جو فوجی ہتھیار ڈالیں گے انہیں محفوظ علاقوں میں جانے کی اجازت دے دی جائے گی.
اُدھر یوکرین کے دارلحکومت کیف میں کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہے جس میں اب تک کم سے کم 8 افراد ہلاک ہوچکے ہیں. اس کے علاوہ یوکرین کے دیگر شہروں میں بھی روس کی طرف سے بھرپور قوت کےساتھ فوجی کاروائی کا آغاز کردیا گیا ہے اور ان علاقوں سے بھی دھماکوں کی اطلاعات آرہی ہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

اسی طرح مزید خبریں