پیٹنز برگ: روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ ارکان کو زاپوریژیا جوہری پلانٹ کے معائنے کی اجازت دے گا۔
مردان ٹائمز کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ایک بیان میں کہا کہ اقوامِ متحدہ کے حکام کویوکرین میں موجود زاپوریژیا جوہری پلانٹ کا معائنہ کرنے اور اس تک رسائی کی اجازت دی جائے گی۔
اس سے پہلے روس کے صدر پیوٹن اور فرانسیسی صدر ایمانویل کے درمیان فون پر اس حوالے سے بات چیت ہوئی تھی جس کے بعد کریملن کی طرف سے جوہری پلانٹ کی معائنے اور اس تک رسائی کی اجازت کا اعلان سامنے آیا ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور فرانسیسی صدر ایمانویل کے درمیان ہونے والی فون کال کے بعد دونوں ممالک کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے حکام کو زاپوریژیا جوہری پلانٹ تک رسائی کے حوالے سے ‘ضروری معاونت’ فراہم کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
کریملن کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ یوکرین میں موجود اس جوہری پلانٹ کے نزدیک جھڑپوں کے دعوے سامنے آتے رہے اورمیڈیا اطلاعات کے مطابق روسی شیلنگ کے باعث چار سویلین زخمی ہوئے۔ روس کی طرف سے اس جوہری پلانٹ پر اس سال کے مارچ میں قبضہ کیا گیا تھا اور یہ پلانٹ ان مقامات میں سے ایک جس پر روس کی فوجیوں نے یوکرین پر حملے کے بعد سب سے پہلے قبضہ کیا تھا۔
حالیہ ہفتوں میں اس جوہری پلانٹ کے نزدیکی علاقے میں بھاری توپ خانے سے بھاری گولہ باری جاری ہے، اور ماسکو اور کیو نے ایکدوسرے پر ان حملوں کا الزام لگایا ہے۔
روس اور فرانسیسی صدور کے درمیان فون کال کے بعد کریملن نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ‘دونوں رہنماؤں نے اس بات کی اہمیت پر اتفاق کیا’ کہ آئی اے ای اے کے ماہرین کو پلانٹ بھیج کر جائزہ لیا جائے کہ ‘موجودہ صورتحال کیسی ہے۔’
روس کی جانب سے اقوام متحدہ کو اس جوہری پلانٹ کے معائنے کی اجازت دینے پر آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے پوتن کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ خود اس پلانٹ کا دورہ کرنے خود بھی جانے کو تیار ہیں۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر زیلنسکی نے بھی اس ممکنہ معائنے کا خیرمقدم کیا ہے اور اس حوالے سے مزید کہا ہے کہ اس ضمن میں مخصوص تفصیلات کا جائزہ ابھی لیا جا رہا ہے۔
اُدھر یوکرین کی عسکری مدد کے لئے امریکہ کی طرف سے جمعے کی دن مزید اسلحہ بھیجنے کا اعادہ کیا گیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا ہے کہ جوہری پلانٹ کے نزدیک لڑائی نہایت ہی خطرناک اور ایک غیرزمہ دارانہ فعل ہے۔
یورپی ممالک خاص طور پر امریکہ ماسکو پر یہ الزام لگاتا رہا ہے کہ اس نے اس جوہری سہولت کو فوجی اڈے میں تبدیل کر دیا ہے، تاہم روس اس دعویٰ کی تردید کرتا ہے۔
Menu