اسلام آباد: پاکستان کے اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ میں شہریوں کے ٹرائل فوجی عدالتوں میں چلنے کے خلاف کیس کی سماعت 23 جون کی عدالتی کاروائی کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
مردان ٹائمز کے مطابق پاکستان کے سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے مقدمات چلائے جانے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت 23 جون کی عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے۔
پاکستان سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ تحریری حکمنامے میں چھہ رکنی بینچ میں شامل جسٹس یحییٰ آفریدی کا نوٹ بھی شامل ہے۔ اس تحریری نوٹ میں سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس پاکستان سے فل کورٹ بنچ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید خبروں کے مطابق تحریری فیصلے میں موجود نوٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ’نظام عدل کی ساکھ کی عمارت عوامی اعتماد پر کھڑی ہے۔‘
جسٹس یحییٰ آفریدی کے نوٹ کے مطابق ’موجودہ حکومت کی مدت جلد ہی ختم ہونے کو ہے۔ جبکہ دوسری جانب اس وقت ملک میں انتخابات کےلیے سیاسی ماحول کا منظرنامہ چارج ہے اور ایسے سیاسی چارج ماحول میں موجودہ عدالتی بنچ کے خلاف اعتراض کیا جاسکتا ہے۔‘
یہ خبر بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان مردان جیل سے رہا ہونے کے بعد ایک بار پھر گرفتار
پاکستان کے سپریم کورٹ کے معزز جج جسٹس یحییٰ آفریدی نے نوٹ میں مزید لکھا ہے ’فوجی عدالتوں کے خلاف کیس سننے والے بنچ میں موجود ججز کے تحریری اعتراضات انتہائی سنجیدہ ہیں جنھیں نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ ایک سینیئر جج کے اعتراض پر اس وقت مناسب نہیں ہے کہ اپنی رائے دوں۔‘
جسٹس یحیٰی آفردی کے نوٹ کے متن کے مطابق ’ایک سینیئر جج کے اعتراض عدالت میں ہم آہنگی اورعوامی اعتماد کی بحالی کے لیے مناسب اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں، اور اس کا پہلا قدم یہ ہونا چاہیے کہ فل کورٹ بنچ تشکیل دیا جائے۔‘