اسلام آباد: پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے 360 ارب روپے کا منی بجٹ آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لئے پیش کیا گیا جس پر قومی اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی.
مردان ٹائمز کے مطابق وقاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں 2021 کا منی بجٹ پیش کردیا ہے. اس کے خلاف اپوزیشن کی طرف سے شدید تنقید اور ہنگامہ آرائی کی گئی.
اس موقق پر اپوزیشن ارکان نے بل کی کاپیاں بھی پھاڑ دی. اس کے علاوہ اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ بھی کرلیا گیا. جبکہ دوسری جانب وزیرخزانہ نے فنانس منی بجٹ بل 2021 سے پہلے ضمنی ایجنڈے کے تحت اسٹیٹ بینک کے حوالے سے بل پڑھ لیا. اس موقع پر شگفتہ جمانی اور حکومت رکن غزالہ سیفی میں شدید ہاتھا پائی بھی ہوئی.
یہ خبر بھی پڑھیں: 360 ارب ٹیکسوں پر مشتمل منی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیاجائے گا
قومی اسمبلی کے اجلاس میں الیکشن تیسرے تمیم کے آرڈیننس میں بھی 120 دن کی مزید توسیع کی قرارداد منظور کرلی گئی. اس آرڈیننس کی توسیع پر پاکستان پیلز پارٹی کے نوید قمر نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ایجندے میں مدت ختم ہونے کے بعد بھی آرڈیننس لائے جارہے ہیں. انھوں نے کہا کہ اس وقت 6 آرڈیننسوں کی مدت ختم ہوچکی ہے، مگر ایسا لگتا ہے کہ مردے میں جان ڈالی جارہی ہے. انھوں نے مزید کہا کہ اس ایوان میں نئی نئی روایات ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے.
اس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف نے کہا کہ عوام کی زبان بندی کے زریعے معاشی خودمختاری بیچی جارہی ہے. انھوں نے کہا کہ وہ آرڈیننس جس کی مدت ختم ہوئی ہے ان میں بار بار توسیع کی جارہی ہے. ٹیکس کے حوالےسے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹیکس چھوٹ کو ختم کرکے عوام پر مہنگائی کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں. انھون نے پی ٹی آئی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین سالوں سے گندم، چینی اور دوائی بیچنے والوں کو لوٹ مار کی کھلی چھوٹ دے دی گئی. انھوںنے کہا کہ پاکستان کو مت بیچیں پاکستان پر رحم کریں. انھوں نے کہا میں 22 کروڑ عوام کی آواز اُٹھا رہا ہوں میری آواز بند مت کریں. انھوں نے کہا کہ ایسٹ انڈیا کہ حکومت پاکستان میں آچکی ہے. خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان کی معاشی خودمختاری سرنڈر کرنا 1971 کے سرنڈر سے زیادہ خطرناک ہے.