اسلام آباد: وفاقی حکومت کی طرف سے پاکستان میں آن لائن سرگرمیوں اور سائبر کرائم کی نگرانی کے لیے پی ٹی اے طرز کی ایک الگ ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے ویب سائٹس، ویب چینلز اور یوٹیوب چینلز کی رجسٹریشن کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
مردان ٹائمز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے ایک علیحدہ پی ٹی اے طرز کا ریگولیٹری اتھارٹی بنائی جائے جس کے بعد پی ٹی آے اور ایف آئی اے سائبر کرائمز کے اختیارات اتھارٹی کو منتقل ہوں گے جس کے لیے وزارت آئی ٹی نے بل وفاقی کابینہ کو بھجوا دیا ہے۔
اس سلسلے میں مزید خبروں کے مطابق وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی حکام کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں بڑھتی ہوئی آن لائن سرگرمیوں اور سائبر کرائمز کے معاملات کی نگرانی کے لیے حکومت نے پی ٹی اے طرز کی الگ ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مردان ٹائمز کو باخبرذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق نئی ریگولیٹری اتھارٹی کا نام ای سیفٹی اتھارٹی ہوگا، جس کے لئے وزارت آئی ٹی نے بل وفاقی کابینہ کو بھی بھجوا دیا ہے۔ بل کے مطابق ای سیفٹی اتھارٹی ہی تمام ویب سائٹس کی مانیٹرنگ کرے گی۔
اسی بل کے مطابق ای سیفٹی اتھارٹی کے پاس ویب سائٹس کے اجازت ناموں اور قانون کی خلاف ورزی پر جرمانوں کا اختیار بھی ہوگا جبکہ یہی اتھارٹی ٹی وی چینلز اور اخبارات کی ویب سائٹس کی بھی نگرانی کرے گی۔ مجوزہ بل کے مطابق اسی اتھارٹی کے پاس ویب چینلز کو لائسنس دینے کا اختیار بھی ہوگا۔
بل کے مطابق پی ٹی اے سے ویب مانیٹرنگ کا اختیار واپس لیا جائے گا، جبکہ دوسری طرف پیکا ایکٹ کے تحت ایف آئی اے کو حاصل اختیارات کو بھی ناکافی قرار دیا گیا ہے۔
ای سیفٹی اتھارٹی بل میں کہ بھی کہا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا رولز بنے لیکن وہ بھی کارآمد ثابت نہ ہوئے، جس کی اہم وجہ پی ٹی اے کو سوشل میڈیا پر مواد کو بلاک کرنے کی رسائی نہیں ہے۔ بل میں کہا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ کے مطابق سائبر کرائمز کے تدارک کے لئے الگ اتھارٹی نہیں بنائی گئی۔ ٹاسک ایف آئی اے کو دیا گیا جس پر پہلے ہی دیگر معاملات کے باعث بوجھ ہے۔