اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان بھی اپنے ہی چیف آف سٹاف شہباز گل کے فوج سے متعلق بغاوت پر اُکسانے کے متنازع بیان سے پیچھے ہٹ گئے اور اس سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ شہباز گل “غلط” تھے اور انہیں ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا۔
مردان ٹائمز کے مطابق ایک نجی چینل پر انٹرویو کے دوران سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے اپنے چیف آف سٹاف شہباز گل کے بارے میں کہا کہ انکو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا۔ پی ٹی آئی چئیرمین نے کہا کہ شہباز گل کا یہ بیان واضح طور پر فوج کو اکسانے کے زمرے میں آتا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ یہ بات بالکل درست اور ٹھیک ہے کہ ہم فوج کو ایک مضبوط ادارے کی حیثیت سے دیکھنا چاہتے ہیں۔ عمران خان نے انٹرویو کے دوران کہا کہ ماضی میں بھی اتحادی حکومت کے اہم رہنماؤں مولانا فضل الرحمان، مریم نواز، ایاز صادق، نواز شریف سمیت دیگر رہنماوں کی طرف سے بھی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانات آتے رہے ہیں’لیکن ان کے ساتھ کیا ہوا؟‘
سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے انٹرویو کے دوران مزید کہا کہ وہ شہباز گل کے ساتھ جیل میں کیے گئے ناروا سلوک سے ’بہت پریشان‘ ہیں، ’یہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔
پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے نجی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں مزید کہا کہ ‘ہمارے وکلا نے ہمیں بتایا کہ اس کے کپڑے اتار دیے گئے اور انہیں مارا پیٹا گیا۔ انھوں نے اس حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پولیس شہباز گل پر تشدد کررہی ہے اور اُن کو ذہنی طور پر توڑنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ وہ میرے خلاف بیانات دینے پر مجبور ہوجائے۔
سابق وزیراعطم اور پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے کہا کہ شہباز گل پر تشدد کی کوئی ضرورت نہیں اگر عمران کو کچھ کہنا ہے تو متحدہ اپویشن خود کہہ دے۔ عمران خان نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ میرے چیف آف سٹاف شہباز گل سے ’میرے اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی ملاقاتوں‘ کے بارے میں پوچھا گیا۔
Menu