پیرس: کیتھولک چرچ کے پادریوں نے 1950 سے لے کر اب تک دو لاکھ اور دس ہزار سے زائد بچوں سے جنسی زیادتی کی ہے.
مردان ٹائمز کو فرانس سے ملنے والی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق وہاں پر کیتھولک پادریوں نے معصوم بچوں کے ساتھ ظلم کی انتہا کر دی ہے. وہاں پر چرچ کے پادریوں نے بیھڑیں کی شکل اختیار کر لی ہے اور معصوم بچوں کو اپنے خوص اور جنسی درندگی کا نشان بنایا.
اسی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ کیتھولک چرچ کے پادریوں جن بچوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنایا ہے ان میں زیادہ تر لڑکے شامل ہیں.
یہ خبر بھی پڑھیں: طالبان افغانستان کے 34 میں سے 23 صوبائی دارالحکومتوں پر قابض
اس تحقیق اور رپورٹ کے سربراہ کا کہا ہے کہ جنسی زیادتی کرنے والے پادریوں کی تعداد دو ہزار پانچ سو سے لے کر تین ہزار تک ہے. اسی رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ "چرچ نے جنسی زیادتی کے شکار ہونے والے بچوں کے معاملے کو ظالمانہ اور دانستہ طور پر نظرانداز کیا”.
دوسری جانب ویٹیکن کی طرف سے ایک بیان جاری کیا گیاہے جس میں پوپ فرانس کو اس تحقیق سے حاصل ہونے والی معلومات پر بہت زیادہ دکھ ہے. لیکن کیا پوپ کی دکھ ان معصوم بچوں کے ساتھ ہونے والی ظلم کا مداوا کرسکے گی؟
جنسی طور پر زیادتی کے شکار ان بچوں میں سے ایک شخص (جوکہ اب جوان ہوچکاہے) کا کہنا ہے کہ اب وقت اگیا ہے کہ ان چرچز کو اپنے اعمال کا دوبارہ جائزہ لینا چاہیے.
اس تازہ ترین رپورٹ میں ایک اور بات بھی سامنے آئی کہ ان پادریوں کے علاوہ اگر ہم چرچ کے دوسرے اراکین، مثال کے طور پر کیتھولک سکولوں کے استذہ کو بھی شامل کیا جائے جنہوں نے بھی ان معصوم بچوں کے ساتھ جنسی زیاتی کی ہے تو پھرجنسی طورپر متاثرہ بچوں کی تعداد تین لاکھ تک پہنچ سکتی ہے.
کیتھولک چرچوں میں جنسی زیادتیوں سے متعلق یہ رپورٹ ڈھائی ہزار صفحات پر مشتمل ہے. اس تہلکہ خیز رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جنسی طور پر متاثرہ بچوں میں زیادہ تعداد لڑکوں کی ہے جن کی عمریں دس سال سے لے کر تیرا سال کے درمان ہیں.
اس رپورت میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ چرچ نہ صرف اس معاملے میں ناکام رہا کہ اس قسم کی جنسی زیادتیوں کو روک سکے بلکہ چرچ نے اس قسم کی زیادتیوں کو رپورٹ بھی نہیں کیا. رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کئی مرتبہ ان معصوم بچوں کو ایسے لوگوں کے ساتھ چھوڑ دیا جاتا جن کے بارے میں سب کو معلوم تھا کہ یہ فرد جنسی درندہ ہے.
واضح رہے کہ یہ تہلکہ خیز روپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پوری دنیا سے کیتھولک چرچ میں ان کے پادریوں اور دیگر الکاروں کی جانب سے ہونے والی مبینہ زیاتیوں کے خلاف کئی الزامات اور مقدمات سامنے آچکے ہیں. اُدھر ان چرچوں میں جنسی زیادتیوں سے متاثرہ افراد کے لئے مالی معاوضے کی تجاویز بھی سامنے ائی ہیں. ان تجاویز میں کہا گیا ہے کہ مالی معاوضہ متاثرین کی ذہنی اور جسمانی تکالیف کا ازالہ تو نہہں کر سکتا لیکن اس طریقے سے اس معاملے کو تسلیم کرنے کا جو عمل ہے وہ کم از کم مکمل ہو جائے گا.
Menu