برطانیہ کی جانب سے حماس کی تنظیم پر پابندی عائد

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن

لندن: برطانوی حکومت نے اپنے تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف واحد لڑنے والی تنظیم حماس کو پابندی کا نشانہ بنایا.
مردان ٹائمز کو لندن سے حاصل ہونے والی تازہ ترین خبروں کے مطابق برطانوں حکومت نے فلسطینی تنظیم حماس پر پابندی عائد کردی ہے. اس بات کا اعلان برطانوی وزیرداخلہ پریتی پٹیل نے کی ہے اور کہا ہے فلسطینی تنظیم حماس کے پاس دہشت گردی کی نمایاں صلاحیت موجود ہے.
برطانوی وزیرداخلہ نے اپنے اعلان میں یہ بھی کہا کہ حماس کے پاس وسیع اور جدید ہتھیاروں تک رسائی اور اس کے علاوہ دہشت گردی کی تربیت کی سہولت بھی شامل ہیں.
مردان ٹائمز کے مطابق برطانوی وزیرداخلہ پریتی پٹیل نے مزید کہا کہ حماس تنظیم پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی عائد کی جائی گی. انھوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد جو بھی حماس تنظیم کا جھنڈا لہرائے گا، اس کی حمایت کرے گا یا اس تنظیم کے لئے کسی قسم کی میٹنگ کا اہتمام کرے گا وہ قانون کے خلاف ورزی کا مرتکب ٹھرایا جائے گا اور سزا کا حقدار ہوگا.
یاد رہے کہ اب تک برطانوی حکومت کی جانب سے صرف عزالدین القسام بریگیڈ پر پابندی عائد کی جاچکی ہے، جبکہ حماس کے حوالے سے برطانوی وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ‘اُمید ہے کہ آئیندہ ہفتے اس کا بل پارلیمنٹ میں‌پیش کیا جائے گا’.
حماس پر پابندی کے حوالے سے حماس تنظیم کے سیاسی عہدیدار سامی ابو زہری نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کا یہ قدم اسرائیلی قبضے کے بارے میں مکمل تعصب کو ظاہر کرتا ہے اور ایسا کرکے برطانوی حکومت نے اسرائیلی بلیک میلنگ اور ڈکٹیشن کے آگے سرجھکا کر تسلیم کیا ہے’.
بعض بین الاقوامی مبصرین نے برطانوی حکومت کی جانب سے حماس پر پابندی کے حوالے سے کہا ہے کہ اس سے ایک بات واضح ہوگئی کہ غزہ پر برطانہ اور امریکہ کا موقف ایک جیسا ہے.
اُدھر فلسطین کے صدر محمود عباس کی مغربی حمایت یافتہ فلسطینی اتھارٹی کے برطانیہ کے مشن نے بھی برطانوی حکومت کے اس اقدام کی کھل کر مذمت کی ہے. واضح رہے کہ حماس کی تنظیم 1987 میں معرض وجود میں آیا تھا اور یہ تنظیم اسرائیل کے بربریت اور اسرائیلی ناجائز قبضے کے خلاف مسلح جدوجہد کی حامی ہے اور اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی مخالفت بھی کھل کر کرتا ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

اسی طرح مزید خبریں