بنوں:سی ٹی ڈی کے دفتر میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی

Blast and Firing heard from CTD Office Bannu Photo BBC 640 (1)
شدت پسندوں سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد سی ٹی ڈی دفتر سے فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں آرہی ہیں۔ فوٹو: بی بی سی نیوز

بنوں: گزشتہ دو دنوں سے پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے کینٹ میں واقع سی ٹی ڈی دفتر میں شدت پسندوں نے حکومتی اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر انھیں یرغمال لیے تھے جس کے لئے مذاکرات جاری تھے جو کہ ناکام ہوگئے ہیں جس کے بعد دفتر سے فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں آرہی ہیں۔
مردان ٹائمز کو ضلع بنوں سے تازہ ترین خبروں کے مطابق گزشتہ دو دنوں سے عسکریت پسندوں نے ضلع بنوں کے کینٹ میں واقع سی ٹی ڈی کے دفترمیں موجود حکومتی اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر انھیں یرغمال بنا لئے تھے جسے کے لیے حکومت کی جانب سے مذاکرات جاری تھے جو کہ آخری اطلاعات کے مطابق ناکام ہوگئے ہیں.
مزید خبروں کے مطابق حکومتی اہلکاروں کو یرغمال بنانے والے شدت پسندوں سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد آج منگل کی دوپہر دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں، دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں متعلقہ عمارت سے دھواں اٹھتا دیکھا گیا ہے۔
دوسری جانب مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کو بازیاب کرانے کے لئے پاک فوج کے دستے اور ہیلی کاپٹر بنوں پہنچنا شروع ہوگئے ہیں کو کہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں حصہ لے گے، تاہم اب تک سرکاری سطح پر کسی قسم کے آپریشن کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
اس سے پہلے منگل کی صبح خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے اپنے تازہ بیان میں کہا تھا کہ بنوں چھاؤنی میں سی ٹی ڈی کے دفتر میں موجود شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ انھوں نے اس موقع پر مزید کہا کہ ہماری حکومت کی کوشش ہے کہ جتنے بھی ملزمان ہیں وہ ہتھیار پھینک کر اپنے آپ کو قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے حوالے کر دیں۔
دوسری طرف ایسی اطلاعات بھی آرہی ہیں کہ بنوں ضلع میں موجود چھاؤنی میں انسداد دہشت گردی کے دفتر میں عسکریت پسندوں نے تقریباً دو درجن حکومتی اہکاروں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

اسی طرح مزید خبریں