جیل بھرہ تحریک: کوئی ہے گرفتاری دینے والا، پولیس کا لاؤڈ سپیکر پر اعلانات، پی ٹی آئی رہنما گھروں میں چھپے رہے

PTI Jail Bharo Tehrek Photo File 640x480
پولیس اہلکار پی ٹی آئی رہنماوں کے گھروں کےسامنے گرفتاری دینے کے لئے اعلانات کررہی ہے لیکن کوئی بھی گرفتاری نہ دے سکا۔ فوٹو: فائل

پشاور: خیبرپختونخوا میں پولیس پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں کے سامنے لاؤڈ اسپیکر پر اعلانات کرتے رہے کہ اگر کوئی گرفتاری دینا چاہتا ہے تو پولیس حاضر ہے، لیکن کوئی رہنما گرفتاری دینے کے لئے نہیں آیا۔
مردان ٹائمز کے مطابق تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کے سلسلے میں پولیس کی ٹیمیں مختلف پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں کے سامنے پہنچ گئیں تاکہ ان کو آسانی فراہم کیا جاسکے۔
پولیس عملے نے کئی جگہوں پر اپنے ساتھ لاؤڈ اسپیکر بھی ساتھ لے گئیں اور اس پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں کےسامنے اعلانات کرتے رہے۔ اس سلسلے میں پولیس کی ٹیمیں سابق وزیراعلیٰ محمودخان سمیت تحریک انصاف کے دیگر رہنمائوں کے گھروں کے سامنے کھڑی ہوکرطویل انتظارکرتی رہیں لیکن پاکستان تحریک انصاف کا کوئی بھی رہنما گرفتاری کے لئے نہیں آیا۔
کئی جگہوں پر پولیس ٹیموں نے پی ٹی آئی رہنمائوں کے گھروں کے سامنے لائوڈسپیکر میں اُونچی آواز میں اعلانات کئے تاکہ ایک دو بندے گرفتاری کے لئے آجائے۔ پولیس نے پی ٹی آئی ورکروں اور رہنماؤں کو رضاکارانہ گرفتاری دینے کی صورت میں سہولیات کی پیشکش بھی کی ہے۔
اُدھر پشاور شہر میں پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کے سلسلے میں پی ٹی آئی کارکنوں نے خاصی پرجوش ریلی نکالی تاہم کسی نے گرفتاری نہیں دی، پی ٹی آئی کی طرف سے کوئی گرفتاری نہ دینے کے بعد مجبور ہوکر پولیس اہلکاروں نے لائوڈسپیکر میں اعلانات شروع کردئے کہ جو بھی گرفتاری دینا چاہتا ہے وہ پولیس وین میں آجائے۔ پولیس کی طرف سے لاؤڈ اسپیکروں پر اعلانات کے بعد پی ٹی آئی رہنما تتر بتر ہوگئے، جبکہ پشاور میں سابقہ گورنر شاہ فرمان اور شہرام ترکئی کو پولیس کی جانب سے گرفتاری کی پیشکش کی ویڈیوز بھی وائرل ہوگئیں ۔

پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے سلسلے میں ایک ویڈیومیں فضل الٰہی کو فرارہوتے ہوئے بھی دیکھاگیا ہے لیکن اس ویڈیوکی ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہوسکی۔ اسی طرح پی ٹی آئی کے گڑھ سوات میں سابق وزیر اعلیٰ محمود خان اور سابق رکن اسمبلی سلیم خان کے گھروں کے سامنے بھی پولیس اہلکارلائوڈ سپیکر لے کر پہنچ گئے اور ان کے گھروں کے سامنے اعلانات شروع کیے کہ پی ٹی آئی کے جیل بھرو تحریک کے سلسلے میں خیبرپختونخوا کے پولیس آپ کی اعلیٰ خدمت کیلئے حاضر ہے، جو کوئی بھی رضاکارانہ گرفتاری دینا چاہتا ہے تو اسکے بدلے پولیس انہیں تمام سہولیات فراہم کریگی۔
جیل بھرو تحریک کے سلسلے میں ڈیرہ اسماعیل خان کا حال بھی دوسرے علاقوں کے طرح رہا، وہاں پر بھی پولیس کی بھاری نفری علی امین گنڈاپور اور دیر میں سابق رکن اسمبلی صبغت اللہ کے گھر کے باہر لاؤڈ اسپیکروں سمیت پہنچ گئیں اور اعلانات شروع کئے تاہم کسی بھی رہنما کی جانب سے گرفتاری پیش نہیں کی گئ۔
دوسری طرف پشاورشہر میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان صبح 10 بجے سے شام ڈھلنے تک پشاورشہر کی سڑکوں پر احتجاج کرتے رہے، جیل بھرو تحریک سے لطف اندوز ہوتے رہے جبکہ کئی ورکران نے پولیس وین میں سیلفیاں بنائی لیکن پی ٹی آئی رہنماؤں کی طرف سے کوئی گرفتاری نہ دینے کے بعد ورکر بھی گرفتاری سے بچتے رہے اور بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوگئے ۔
اس سلسلے میں پشاور کے ایس پی سٹی عبدالسلام خالد نے میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ جیل میں کسی کی گرفتاری نہیں ہوسکتی، بلکہ گرفتاری پولیس سٹیشن میں ہوتی ہے اور اس کا بھی اپنا ایک طریقہ کار ہوتا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے صرف فوٹوز بنائے اورپولیس وین کے ٹائر پنکچر کر دئیے لیکن پی ٹی آئی کے ایک بھی رہنما یا کارکن نے ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں دی۔
اس حوالے سے انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے تمام کارکن احتجاج کرکے واپس چلے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پشاور شہرمیں ضلعی حکومت کی طرف سے دفعہ 144 نافذ ہے۔ ایس پی سٹی عبدالسلام نے اس حوالے سے مزید کہا کہ اس کے تحت پرچہ درج کیا جائے گا اور اس کی روشنی میں گرفتاری کی جائے گی تاہم رضاکارانہ طور پر اعلانات کے باوجود کسی نے گرفتاری نہیں دی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

اسی طرح مزید خبریں