لندن: برطانیہ کی ساحلی علاقے آئل آف وایٹ میں ماہرین کو معدوم جانور ڈائنوسار کی دو نئی اقسام ملی ہیں جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ جانور برطانیہ کے جنوب میں تقریباً ساڑھے بارہ کروڑ سال پہلے کھوما پھرا کرتے تھے.
مردان ٹائمز کو لندن سے رپورٹس موصول ہوئی ہے جس کے مطابق سائینسدانوں کو برطانیہ میں لندن کے ساحلی علاقے "آئل آف وائٹ” میں ڈائنوسارز کی دو نئی اقسام ملی ہیں. ڈائنوساروں کی اس تازہ ترین دریافت کی مدد سے سائنسدان اس قابل ہوجائیں گے کہ وہ اس شکاری جاندار پر مزید رشنی ڈال سکے.
رپورٹس کے مطابق وہ ماہرین جوکہ قدیم حیاتیات کے بارے میں مطالعہ کر رہے ہیں نے ان گوشتخور اور رینگنے والے جانوروں میں سے ایک کو دوزخ کا بگلا کا نام دیاہے. اس نام کی اہم وجہ یہ ہے کیونکہ اس جانور کے شکار کے انداز کا موازنہ خوفناک پرندوں کے شکار کے جو طریقے ہیں اس سے کیا جا سکتا ہے.
برطانیہ میں لندن کے ساحلی علاقے "آئل آف وائٹ” میں ڈائنوسارز کی جو دو نئی اقسام ملی ہیں یہ تین انگوٹھوں والے ڈائنوسار کی باقیات ہیں. جبکہ ان ڈائنوسار کا تعلق سائنسدانوں نے اسپینو سوریڈ قسم سے بتایا ہے. اس کا مطلب ہے خاردار بدن والے جانور. سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ان ڈائنوسار کی لمبائی تقریباً نو میٹر اور کھوپڑی کا سائز ایک میٹر تک ہوسکتا ہے.
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان ڈائنوسار کی تقریباً 50 ہڈیوں کو کھود دیا گیا اور پھر ان ہڈیوں کو یکجا کر جوڑ دیا گیا جس میں کئی سال کا عرسہ لگا.
واضح رہے کہ محجر کو جمع کرنے والوں کو یہاں سے ابتدائی طور پر ڈائنوسار کی صرف دو کھوپڑیوں کے کچھ حصے ملے تھے. اس کے بعد جزیرے کے ڈائنوسار آئل میوزیم کی ایک ٹیم نے یہاں پر کھدائی کرکے ایک دم کے بڑے حصے کو نکالا.
Menu