اسلام آباد: ایک طرف خطے میں پڑوسی ملک بھارت اپنے دفاعی بجٹ میں آئے دن اضافہ کررہا ہے اور دوسری طرف پاکستان کے مسلح افواج اور ان کے زیلی رفاعی اداروں نے 935 ارب روپے سے زائد رقوم رواں سال ٹیکس ڈیوٹی کی مد میں قومی خزانے میں جمع کرائی ہے.
مردان ٹائمز کے مطابق خطے میں ہمارا پڑوسی ملک اپنے دفاعی بجٹ میں روز بروز اضافہ کررہا ہے لیکن دوسری طرف پاکستان کی مسلح افواج نے قومی خزانے میں اربوں روپے ٹیکس کی مد میں جمع کرائے ہیں. پاکستان کی مسلح افواج اور انکے زیرانتظام دیگر رفاعی اداروں نے 935 ارب روپے کی کثیر رقم قومی خزانے میں جمع کرائی ہے.
مردان ٹائمز کو ملنےوالی خبروں کے مطابق سال 2022 میں روپے کی قدر میں 25 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے. لیکن روپے کی قدر میں گراوٹ کے باوجود دفاعی ضروریات کو دستیاب وسائل کے اندر رہتے ہوئے کامیابی کے ساتھ پورا کیا گیا۔ عالمی میڈیا اور ماہرین کے کہنا ہے کہ اس سال بھارت کا دفاعی بجٹ 70ارب ڈالر اور پاکستان کا دفاعی بجٹ 11ارب ڈالررہےگا۔
مزید تفصیلات کے مطابق مالی سال 2022-23ء کے بجٹ میں دفاعی بجٹ میں 56ارب روپے کی کمی آئی ہے. اگر افراط زر کواس وقت 2021-22ء مالی سال کے گیارہ اعشاریہ تین فیصد کو بنیاد بنا کر جائزہ لیا جائے. اس وقت افراط زر کی شرح حالانکہ پندرہ بیس فیصد تک چلی گئی ہے۔ رواں سال یعنی 2022 میں سعودی عرب نے اپنا دفاعی بجٹ کو 56 ارب ڈالرتک پہنچا دیا ہے. اسی طرح ایران نے اپنا دفاعی بجٹ ک 25 ارب ڈالراور متحدہ عرب امارات نے 23 ارب ڈالرتک پہنچا دیا ہے. اسی طرح خطے کے دیگر ممالک میں ترکی کا دفاعی بجٹ 21 ارب ڈالراور پاکستان کا سب سے کم یعنی 11 ارب ڈالر ہوجائیگا.
اگر دیکھا جائے توکولیشن سپورٹ فنڈ کو 2018ء کے بعد بند کی گئی ہے لیکن دفاعی و سکیورٹی ضروریات کو ملکی وسائل سے ہی پورا کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان میں آپریشن رد الفساد کے اہم اہداف‘ اس کا دائرہ کار اوراسی طرح سیکورٹی کے دیگراہم امور میں کوئی کمی نہیں آنے دی گئی۔ ایک رپورٹ کے مطابق عسکری ملازمین کے تنخواہوں میں 2020-21ء میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ اسی طرح پاکستان کو درپیش مشکل معاشی صورتحال کی وجہ سے2019-20ء میں دفاعی بجٹ منجمد رہا۔ اور تاحال پاکستان کے دفاعی بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔
لیکن یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہپیارے وطن عزیز پاکستان کو دشمنوں کی جانب سے لاحق خطرات کے ادراک‘ درپیش چیلنجوں اور پاکستان آرمی کی ڈیپلائمنٹ کوذہن میں رکھتے ہوئے ہمیں دفاعی بجٹ کاتقابلی اور تنقیدی جائزہ لینا چاہیے۔ اگر ہم دیکھے توپاکستان کے سب سے بڑے دشمن بھارت کا اپنے دفاعی بجٹ میں مسلسل اضافہ ہمیشہ سے افواج پاکستان کیلئے ایک اہم چیلنج رہا ہے. مگربعض ناقبت اندیش لوگ جو کہ ہمارے بڑے دشمن کی زبان بول رہے ہیں، ان چیلنجوں کے باوجود ہمیشہ افواج پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
اگر ہم پچھلے دو سالوں کا موازنہ کرے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج نے اپنے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں لیا ہے۔ وطن عزیز کو ہر طرف سے اتنے بڑے خطرات کی موجودگی کے باوجود پاکستان کا دفاعی بجٹ ملک کے مجموعی قومی پیداوار کا صرف 2.2فیصد ہے۔
باخبر ذرائع کا ماننا ہے کہ پاکستان کا دفاعی بجٹ جو پہلے جی ڈی پی کا2.6 فیصد ہوا کرتا تھا اب اس کے حجم اور تناسب مزید کم ہو کر 2.2فیصد رہ گیا ہے۔ لیکن دوسری طرف ہم دیکھیں توہمارے سب سے بڑے دشمن ہندوستان کا دفاعی بجٹ 70ارب ڈالرتک پہچ چکا ہے جبکہ دوسری طرف پاکستان کا دفاعی بجٹ 11ارب ڈالررہ گیا ہے۔ اگر ہم پاکستان اور بھارت کا تناسبی جائزہ لے تو پتہ چل جاتا ہے کہ پاکستان کی نسبت ہندوستان اپنے ایک فوجی پر سالانہ 4گنا زیادہ رقم خرچ کرتا رہتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جو ممال اپنے ایک فوجی پر جتنا خرچ کرتا ہے اس کی تفصیلات کچھ اس طرح ہے. امریکہ سب سے زیادہ 3 لاکھ 92 ہزار ڈالر، سعودی عرب 3 لاکھ 71 ہزار ڈالر، بھارت 42ہزار ڈالر، ایران ایک فوجی پر سالانہ 23ہزار ڈالراور پاکستان سب سے کم 13 ہزار 4 سو ڈالر خرچ کرتا ہے. ان تفصیلات سے پتا چلتا ہے کہ دنیا میں ہندوستان تیسرا سب سے بڑا ملک ہے جوکہ دفاعی بجٹ پر سب سے زیادہ خرچ کرتا ہے.
اگر ہم پاکستان اور ہندوستان کے مجموعی دفاعی بجٹ کا جائزہ لے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ بھارت کا دفاعی بجٹ پاکستان کی نسبت 7گنا زیادہ ہے۔ دفاعی بجٹ میں مسلسل اضافے کےبعد بھارت 2016ء سے 2020ء کے دوران دنیا کا دوسرا بڑا ملک بن گیا ہے جوکہ سب سے زیادہ اسلحہ دوسرے ممالک سے درآمد کرتا ہے۔ بھارت کے جنگی جنون میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے اور ہندوستان کی حکومت صرف جدید اسلحہ کی خریداری کیلئے ہرسال کم و بیش 18سے 19ارب ڈالرز خرچ کررہا ہے. بھارت کی صرف جدید اسلحے کی خریداری کے لئے مختص کی گئی رقم پاکستان کے مجموعی دفاعی بجٹ سے کم و بیش دوگنا ہے۔
بھارت کے علاوہ خطے کی دیگر ممالک کے دفاعی بجٹ کا ہم جائزہ لے تو اس کی تفصیل کچھ یوں ہے. چین کا دفاعی بجٹ سب سے زیادہ یعنی 293ارب ڈالرز، سعودی عرب کا دفاعی بجٹ 55ارب ساٹھ کروڑ ڈالر، ایران کا 24ارب ساٹھ کروڑ ڈالر، متحدہ عرب امارات کا 22ارب پچاس کروڑ ڈالر اور ترکی کا 20ارب ساٹھ کروڑ ڈالر ہو گیا ہے.
رپورٹ کے مطابق یہ بات نہایت ہی دلچسپ اور حیرت انگیز ہے کہ ہمارے پڑوسی برادر ملک ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود وہ اپنے دفاعی بجٹ پر سالانہ 24 ارب ڈالر خرچ کررہا ہے. جو کہ پاکستان کے دفاعی بجٹ کے دوگنے سے بھی زیادہ بنتا ہے. بات مختصر یہ کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب کو چائیے کہ پاک فوج کے دفاعی بجٹ پر اعتراض کرنے سے ہرصورت گریز کرے. اور اگر ہم ان کے حق میں بات نہیں کرسکتے تو کم اس کم ان کے خلاف زبان استعمال کرنے سے اپنے آپ کو روکے.
Menu