پی ٹی آئی مظاہرے میں شامل افراد نے پولیس پر 20 آنسوگیس کے شیل فائرکئے، جبکہ 120 افغانی بھی گرفتار

وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی میڈیا نمائیندوں سے باتچیت کررہے ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی میڈیا نمائیندوں سے باتچیت کررہے ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد: پاکستان کے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے قافلے سے پولیس پر اب تک 20 آنسو گیس کے شیل فائیر کیے گئے ہیں، جبکہ اس کے علاوہ اسی قافلے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 120 افغان باشندے بھی گرفتار کئے گئے ہیں۔

مردان ٹائمز کے مطابق وزیرداخلہ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ ہم ابھی ی چیک کر رہے ہیں کہ ان کے پاس آنسو گیس کے شیل کیسے اور کہاں سے آئے، ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے پولیس پر فائرنگ کی گئی، یہ کیسا پُرامن احتجاج ہے؟

دوسری جانب وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے سوال اُٹھایا ہے کہ پی ٹی آئی کے اس احتجاج میں افغان باشندے کیسے آئے؟ اور ان کو کس نے شامل کیا؟ انھوں نے مزید کہا کہ پتھر گڑھ میں پولیس پر فائرنگ ہوئی ہے، جس سے 85 پولیس والے زخمی ہوئے ہیں۔

وزیرداخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپنا احتجاج ہے تو افغان شہری کہاں سے آ رہے ہیں؟ انھوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اس تمام صورتِ حال کے ذمے دار ہیں، پی ٹی آئی کے کارکنان مسلسل املاک پر حملے کر رہے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ اس وقت مجھے نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کے لوگ اپنے عزائم سے ہٹنے پر تیار ہیں، ہم نے ان کو سمجھانے کی بہت کوشش کی ہے لیکن ان کے عزائم کچھ اور لگ رہے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: ہر صورت ڈی چوک جاوں گا، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بضد

دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کی وزیرِ اعظم شہباز شریف سے بات ہوئی ہے، اور ان سے کہا ہے کہ ایس سی او کانفرنس سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے شواہد ہیں۔

انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمارے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ بنوں کے لوگوں کو کہا گیا ہے کہ رائفل لے کر جائیں، اس سب صورتِ حال کے ذمے دار سی ایم کے پی ہیں۔

میڈیا نمائیندوں کے ساتھ گفتگو کے دوران وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ دھاوا بولنے کی قیمت ادا کرنا ہو گی، ان شرپسندوں کا صرف ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے کہ ایس سی او کانفرنس کوکسی طرح سبوتاژ کردیا جائے۔

وفاقی وزیرداخلہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ دھاوا بولنے پر تو کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ اس موقع پروفاقی وزیرداخلہ سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا خیبر پختون خو میں ایمرجنسی لگانے پر غور کیا جا رہا ہے؟

اس کے جواب میں وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ صدر اور وزیرِ اعظم اس حوالے سے مسلسل رابطے میں ہیں، جو وہ اسٹریٹجی بنائیں گے اس پر عمل درآمد کریں گے۔ محسن نقوی نے مزید کہا کہ اس وقت وزیرِ اعلیٰ کے پی بہت بڑی لائن کراس کرنے جا رہے رہے ہیں، ان کے پاس آتشین اسلحہ موجود ہے، لیکن ہمارے جوان اب بھی بغیر اسلحے کے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

اسی طرح مزید خبریں