پاکستان میں مہنگائی کا ایک اور طوفان

پاکستان کے غریب عوام کے لیے مہنگائی کی وجہ سے زندگی دن بدن مشکل سے مشکل ہوتی جارہی ہے۔ ابھی دو سے تین ہفتوں کی بات ہے کہ موجودہ حکومت نے خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ کیاتھا۔ جس کے بعد آٹھے کی 20 کلو تھیلے کی قیمت میں 150 روپے، چینی کی قیمت میں 57 روپے فی کلو اور گھی کی قیمت میں 90 روپے فی اضافہ کیاگیا۔
پاکستان کی زیادہ تر آبادی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ۔ اور ان کے پاس دو وقت کی روٹی کے لیے کچھ نہیں مل رہی اور دوسری طرف حکومت کی مہنگائی کے بم تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ ابھی کل کی بات ہے کہ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت نے ایک بار پھر عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گرادیاہے۔
مہنگائی کے اس بم کے زریعے غریب اور لاچار عوام کے لیے دوایوں کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کیا گیاہے۔ اطلاعات کے مطابق دواوں کی قیمتوں میں 50 فیصد سے لے کر 150 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔ اور خاص اور حیران کن بات یہ ہے کہ ان میں شوگر، بلڈپرشر ، کینسر اور دوسرے جان بچانے والی ادویات شامل ہے۔ یعنی وہ ادویات جس کے بغیر گزارہ کرنا مشکل بلکہ ناممکن ہے۔ اب پی ٹی آئی حکومت والے خود سوچے کہ ایک طرف غریب عوام موت کے منہ میں جارہے ہو اور دوسری طرف ان کی اتنی طاقت نہ کہ وہ جان بچانے والی ادویات خرید سکے۔ تو ایسی صورتحال میں یہی عوام حکومت کو دعایئں دے گے یا بدعایئں؟
پی ٹی آئی کی حکومت نے موجودہ حکومت میں آنے سے پہلے عوام سے کئی وعدے کئے تھے۔ جس میں غریب عوام کے لئے ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ سرپہرست تھا۔ اور اس کے علاوہ پی ٹی آئی کی تبدیلی کا نعرہ تو سب سے ان کے جلسے جلوسوں میں سننے کو مل رہا تھا۔ لیکن اب عوام سوال کر رہے ہیں کہ کیا پی ٹی آئی کی تبدیلی کا نعرہ مزید مہنگائی کا تو نہ تھا؟ کیونکہ اگر دنوں کے حساب سے نہ ہو تو ہفتہ یا دو ہفتے میں تو ضرور مہنگائی کا ایک اور طوفان آجا تا ہے۔
اگر موجودہ حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے بات کی جائے تو وہ بھی دیکھنے کو نہیں مل رہی۔ کو ئی میگا پروجیکٹ اس وقت پاکستان میں نہیں چل رہا۔ اور سی پیک پر بھی اطلاعات کے مطابق زیادہ تر کام نہایت سست روی کا شکار ہے۔ اور دوسری طرف حکومت قرضے پہ قرضے لے رہی۔ عوام موجودہ صورتحال سے سخت پریشان ہے کہ حکومت نے جو قرضہ لیا تو وہ کس کھاتے میں جارہے ہیں۔ آیا ان سے موجودہ حکمرانوں کی جیبیں تو نہیں بھر رہی؟
اگر پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ آیندہ انتحابات میں بھی کامیاب ہوجائے تو ان کو چاہیے کہ عوام کے لیے کچھ کردکھائے۔ صرف نعروں اور دوسروں کو الزامات دینے سے اگر کچھ کام بن جاتا تو مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی حکومت سے باہرنہ ہوتی۔ ایک پارٹی اگر حکومت سے باہر ہو یا اپوزیشن میں ہو تو الزامات لگانا پھر بھی کوئی بات ہوتی ہے۔ لیکن جب وہ اقتدار میں آجائیں تو پھر الزامات کی نہیں بلکہ کارکردگی دکھانے کا وقت ہوتاہے۔ اور یہی وقت آج پی ٹی آئی حکومت کے پاس ہے۔ کہ وہ کارکردگی دکھایے اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا اب بندکردے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

اسی طرح مزید خبریں