خطے میں امریکی موجودگی قابل قبول نہیں- روسی نائب وزیرخارجہ

US Army Helicopter

امریکہ کوافغانستان پر نظر رکھنے کے لئے وسطی ایشیا ملکوں میں ٹھکانوں کی ضرورت ہے.
مردان ٹائمز کو ماسکو سے حاصل ہونے والی رپورٹس کے مطابق امریکہ کے انڈر سیکرٹری وکٹوریہ نولینڈ جو کہ روس کے دورے پر آئی ہوئی ہے نے روسی نائب وزیرخارجہ سرگئی ریابکوف سے ملاقات کی ہے. اس ملاقات میں خاص طور پر جو امور زیر بحث آئے ہیں ان میں امریکی فوج کی وسطی ایشیائی ممالک میں ممکنہ موجودگی جو کہ افغانستان پر نظر رکھنے کے لئے ہوگی، آکس کے قیام اور امریکہ کی جانب سے یورپ میں میزائلوں کی تنصیب شامل ہے.
اس ملاقات میں روسی وزیرخارجہ نے امریکی انڈرسیکرٹری وکٹوریہ نولینڈ پر زور دیا ہے کہ "وسطی ایشیائی ممالک میں امرکی فوج کی موجودگی کسی بھی صورت میں ناقابل قبول ہے”.
دوسری جانب امریکہ نزدیکی حطے میں ایسے فوجی ٹھکانوں کے حصول کے لئے مسلسل کوششیں کرہی ہے جہاں پر وہ ضرورت کے وقت افغانستان میں ضروری فضائی کاروائی کرسکے. واضح رہے کہ اس سے پہلے امریکہ نے پاکستان سے فضائی اڈوں کے لئے درخواست کی تھی جو کہ پاکستان کے وزیراعظم نے واضح کیا ہے ہم کسی بھی قیمت پر امریکہ کو مزید فوجی اڈے نہیں دے گے. اُنھوں نے یہ بھی واضح کیا ہے ہم امریکہ کو افغانستان پر فضائی کاروائی کے لئے کسی بھی قسم کی امداد فراہم نہیں کرے گا.
اُدھر امریکی صدر بائیڈن اور روس کی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک ملاقات کی ہے جس میں امریکی میڈیا میں یہ تاثر دیا جا رہاہے کہ روسی صدر نے امریکی صدر کو انہی وسطی ایشیاء کی ریاستوں میں موجود روسی اڈوں کو افغانستان میں کاروائی کے لئے پیشکش کی ہے.
یہ خبر بھی پڑھیں: امریکہ نے بیس سال بعد کابل ایئرپورٹ حل کر دیا , امریکی فوجیوں کا انخلا مکمل
اس کے علاوہ ایک معروف امریکی اخبار وال سٹریٹ نے بھی ایک رپورٹ پیش کی ہے جس کے مطابق روس فوج کے چیف آف جنرل سٹاف ویلری گیرزموف اور امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف جنرل مارک ملی نے اسی سلسلے میں ایک ملاقات کی ہے جس میں یہی امور زیر بحث ائے ہیں.
یاد رہے کہ روسی نائب وزیرخارجہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں امریکی انڈر سیکریٹری آف سٹیٹ برائے جنوبی ایشیاء وینڈی شرمین نے ازبکستان کا دورہ کیاہے. عالمی میڈیا نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اس دورے کا مقصد ازبکستان میں فوجی اڈے کا حصول ہے. اور امریکی انڈر سیکریٹری آف سٹیٹ برائے جنوبی ایشیاء وینڈی شرمین نے ازبکستان کا دورہ بھی اس لئے کیا ہے تاکہ ازبک حکومت کا اس بارے رائے جان سکے. تاہم ابھی تک ازبکستان حکومت کی جانب سے اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیاہے.
اُدھر روسی میڈیا نے اپنے نائب وزیرخارجہ کے حوالے سے دعویٰ کیاہے کہ اس نے امریکہ کے انڈر سکریٹری وکٹوریہ نولینڈ سے آکس فوجی اتحاد، جو کہ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان ہے، پر بھی اپنے خدشات کے حوالے سے آگاہ کیاہے. روس کے نائب وزیرخارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اُنھوں نے امریکہ کے اہلکار سے آکس فوجی اتحاد کے حوالے سے کئی سوالات پوچھے اوریہ بھی واضح کیا کہ اسٹریلیا جس نے ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی پردستحط کرکے ایک جامع معاہدہ کرچکا ہے وہ امریکہ اور برطانیہ، جو کی دو جوہری ملک ہیں، کے ساتھ معاہدہ کرنےکے بعد ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر کیسے پاسداری کرےگا. ایک سوال کے جواب میں روسی نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ وہ اس معاملے کا بغور جائزہ لے رہے ہیں.
روس نے یورپ میں امریکہ کی جانب سے درمیانی فاصلے تک مارکرنے والے میزائلوں کی تنصیب پر بھی اپنے خدشات کا اظہارکیاہے. اس حوالے سے بات کرتے ہوئے روسی نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری کے حوالے سے معاہدے ہوئے ہیں. روسی وزیرخارجہ نےمزید کہا کہ نیٹو ایسے ہتھیاروں کی تنصیب کو روکنے میں کسی طرح کا دلچسپی نہیں دکھا رہا.
اس بیان میں روسی وزیرخارجہ نے نیٹو ممالک پر کڑی تنقید کرتے ہوئےکہا کہ نیٹو کا یہ بیان ہمارے سامنے کوئی معنی یا حیثیت نہیں رکھتا جس میں یہ کہا گیا تھا کہ نیٹو جوہری ہتھیار نصب نہیں کرےگا. روس کے وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ ہمارے نزدیک ایسے جوہری اور غیرجوہری میں کوئی فرق نہیں جو روسی علاقوں تک مارکرنےکی صلاحیت رکھتاہو.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

اسی طرح مزید خبریں