اسلام آباد: اسلام آباد کائی کورٹ نے محسن بیگ گرفتاری کیس میں ایف آئی اے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ساری دنیا میں ہتک عزت کو جرم کی فہرست سے نکالا جارہاہے، لیکن دوسری جانب پاکستان میں فوجداری قانون کو عوامی نمائیندوں کی شہرت کے لئے استعمال کیا جارہا ہے.
مردان ٹائمز کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سینئیر تجزیہ کار محسن بیگ کیس کے حوالے سے سماعت کی. اس دوران اسلام آباد کے آئی جی اور ڈیسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رپورٹیں بھی عدالت میں پیش کی گئیں.
سماعت کے دوران اسلام آباد کے ایڈوکیٹ جنرل نیازاللہ نیازی نے محسن بیگ پر تھانے میں تشدد کے حوالے سے رپورٹ پیش کی. ایڈوکیٹ جنرل نیازاللہ نیازی نے اس موقع پر کہا کہ اس موقع پر جھگڑا بھی ہوا جس میں محسن بیگ نے ایف آئی اے کے دو اہلکاروں کو مارا پیٹا. اس نے مزید کہا کہ تھانے میں آنے کے بعد بھی جھگڑا ہوا اور حوالات لے جانے کے دوران بھی اس نے شدید مزاحمت کی.
اس موقع پر عدالت نے کہا کہ ریاست کی رٹ ہونی جاہئیے. اس میںکوئی شک نہیں کہ ان کے گھر غلط گیا ہوگا لیکن قانون کو اپنے ہاتھ میںکیوں لیا؟ اس حوالے سے جو بھی دفاع ہے وہ محسن بیگ متعلقہ ٹرائل کورٹ میں پیش کریں. کوئی بھی قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا.
محسن بیگ کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے کسی کے پیش نہ ہونے پر عدالت سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ شکایت کنندہ اسلام آباد میں تھا تو مقدمہ لاہور میں کیوں درج ہوا؟ عدالت نے پوچھا کہ کیا ایف آئی اے پبلک آفس ہولڈر کی ساکھ کی حفاظت کے لئے استعمال ہورہاہے؟ عدالت نے مزید کہا کہ یہ کسی ایک فرد کا نہیں بلکہ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کا معاملہ ہے.
Menu