اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمینٹرینز کے رہنما اور پاکستان کے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا ہے کہ 19 ویں آئینی ترمیمی بل کو قومی اسمبلی سے منظورکرنا پیپلز پارٹی حکومت کی بڑی غلطی تھی۔
مردان ٹائمز کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمینٹرینز کے رہنما اور پاکستان کے موجودہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہا ہے کہ ایک وقت پر پاکستان کے صدر کے پاس یہ اختیار ہوتا تھا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 58 ٹو بی کے ذریعے اپنی مرضی سے حکومتیں گرا کر انھیں گھر بھیج دے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی نے صدر سے وہ اختیار لے لیا۔
انھوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں مزید کہا کہ اب 58 ٹو بی صدر کے پاس نہیں لیکن اس کے برعکس عدالت کے پاس ایک نیا 58 ٹو بی عدالت کے پاس چلا گیا۔ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ان جماعت یعنی پیپلز پارٹی نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط اس لیے کیے تھے تاکہ یہ ادارہ (پارلیمان) آزادی سے چلے، تاکہ سپریم کورٹ آزاد ہو، تاکہ تمام صوبوں کو ان کا حق ملے اور پاکستان کے عوام آزاد ہوں۔
اپنے خطاب کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ 19 ویں آئینی ترمیم کو منظور کرنا پیپلز پارٹی حکومت کی غلطی تھی۔ قومی اسمبلی کے فلور پر انھوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ’ہمیں دھمکی دی گئی کہ 19 ویں ترمیم پاس کرو ورنہ اٹھارہویں ترمیم کو اڑا کر رکھ دیں گے۔‘
وزیرخارجہ بلاول زرداری نے مزید کہا کہ اُس وقت ہماری حکومت کو دھمکی دینے والوں کے سامنے کھڑا ہونا چاہیے تھا۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہمارے لیے ایک آئین اور لاڈلے کے لیے دوسرا آئین ہو، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کا کردار متنازع نہیں ہونا چاہیے’۔
Menu