اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کیس میں عدالت نے کہا کہ پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے اپنے رویے سے ظاہر نہیں کیا کہ انھیں افسوس ہے۔
مردان ٹائمز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ’عمران خان نے ابھی تک اپنے رویے سے بھی یہ نہیں ظاہر کیا کہ انھیں افسوس ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ان کی تقریر اور توہین عدالت کیس کے بعد بھی عمران خان کی تقریروں میں توجیہات پیش کی جاتی رہی۔‘
اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا ’حامد صاحب ججز کی فیلنگز چھوڑ دے آپ، کسی جج کی فیلنگز نہیں ہے‘
اس کے جواب میں عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ ’آپ نے خود کہا کہ خاتون جج کے ساتھ کچھ ہو سکتا ہے، پشاور جلسے میں بھی عمران خان کی طرف سے کہا گیا کہ وہ ایک آزاد اور خود مختیار عدلیہ چاہتے ہیں۔ عمران خان کے وکیل حامد خان نے مزید کہا کہ پی تی آئی رہنماوں کی طرف سے تمام پارٹی کارکنان کو منع کیا گیا کہ خاتون جج کے حوالے کوئی سخت الفاظ نہ کہیں۔
کیس کی سماعت کے دوران ایک اور موقع پر جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ’کیا آپ کا موکل اپنے بیان کو جسٹیفائی کرنا چاہتے ہیں؟ جسٹیفائی کرنا بھی تو ایک قسم کی دھمکی ہے،جو الفاظ استعمال کیے گئے وہ دھمکی آمیز تھے‘۔ جسٹس بابر ستار نے مزید کہا کہ ’عوامی جلسے میں جو کچھ کہا گیا وہ آپ چاہیں تو ہم اسے یہاں چلا سکتے ہیں۔‘
سماعت کے دوران پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کے روسڑرم پر آنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ عمران خان کیس کی سماعت کے دوران تسبیح پڑھ رہے تھے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’سپریم کورٹ نے بھی عمران خان کو توہین عدالت کے حوالے سے تنبیہ کی تھی، آپ اب پھر کہہ رہے ہیں کہ آئندہ نہیں کروں گا، آپ بہت خطرناک موڑ کی ظرف جا رہے ہیں۔‘
اس کے جواب میں سابق وزیراعظم کے وکیل حامد خان نے معزز عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان بیان پر کچھ وضاحت کرنا چاہتے ہیں۔
Menu