طالبان افغانستان کے 34 میں سے 23 صوبائی دارالحکومتوں پر قابض

Taliban Captured two Provinces in Afghanistan

کابل: افغان طالبان نے ڈرامائی انداز میں 23 صوبائی دارالحکومتوں کا کنٹرول حاصل کرلیاہے.
مردان ٹائمز کو کابل سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق افغان طالبان نے 34 میں سے 23 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا ہے. اور اب وہ کابل کے طرف تیزی سے پیش قدمی کررہے ہیں. اس کے ساتھ ہی طالبان کابل کے علاوہ تمام بڑے شہروں پر قابض ہو چکے ہیں.
دوسری جانب افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افراتفری اور تناؤ کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے. کیونکہ طالبان ملک کے تمام اہم شہروں پر قابض ہونے کے بعد اب نہایت تیزی کے ساتھ کابل کی جانب پیش قدمی کر ہے ہیں.
اتوار کو طالبان کے جنگجوؤں نے افغانستان کے نہایت اہم اور مشرقی شہر جلال آباد پر بھی قبضہ کرلیا. جبکہ اس سے ایک دن پہلے انھوں نے مزارشریف پر بھی قبضے کا ایک اہم اعلان کیا تھا.
افغانستان سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جلا آباد شہراور صوبہ بہت ہی آسانی کے ساتھ طالبان کے قبضے میں آگیا کیونکہ ایک جانب گورنر نے سرینڈر کردیا تودوسری طرف افغان فوج نے بھی کوئی مزاحمت نہیں دکھائی اور بغیر لڑے شہرکو طالبان کے قبضے میں دے دیا.
یہ دعویٰ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے آیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے مسلح جنگجوؤں نے ملک کے مشرقی شہر ننگرہار کے اہم شہر جلال آباد پر قبضہ کر لیا ہے ۔ اور کہا جا رہا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل سے باہر یہ واحد بڑا شہر تھا جس پر اب تک حکومتی عملداری قائم تھی اور طالبان کے قبضے کے بعد وہ بھی حکومت کے کنٹرول سے چلاگیا۔
افغان طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جلال آباد کے گورنر ہاؤس، پولیس ہیڈکوارٹر، انٹیلجنس دفاتر اور دیگر تمام اہم دفاتر اور عمارتوں پر قابض ہو چکے ہیں۔ تاہم سرکاری سطح پر اب تک ان دعوؤں کی تصدیق نہ ہوسکی۔ جبکہ جلال آباد کے شہریوں کا کہنا ہے کہ "جب ہم صبح اٹھے تو طالبان کے سفید جھنڈے ہر طرف لہرارہے تھے۔ اور حکومتی افواج نے بغیر لڑے طالبان کو شہر کا کنٹرول دے دیا ہے۔
یاد رہے کہ جلال آباد وہ شہر ہے جو کہ افغانستان کو پاکستان سے ملاتی ہے. اور جلال آباد پر قبضہ کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ ان تمام اہم شاہراہوں پر قابض ہوچکے ہیں جو دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے ملاتی ہے.
اس کے بعد جلال آباد سے کابل 150 کلومیٹر جبکہ دوسرے شہروں پر جس پر طالبان نے قبضہ کیا ہوا ہے وہاں سے کابل 95 کلومیٹر کی دوری پر رہ گیاہے۔ اور اب طالبان کا آیندہ کا ہدف کابل ہے۔ جس کی جانب اب طالبان نہایت تیزی کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔

تازہ ترین صورتحال کے مطابق طالبان نے 34 میں سے 23 صوبائی دارالحکومتوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہےاور اب وہ کابل کی جانب نہایت تیزی سے پیش قدمی کر رہے ہیں. افغانستان میں افغان طالبان سے افغان فوج کی پے درپے ناکامیوں اور ڈرامائی تبدیلیوں کے بعد افغان صدر پر دباؤ میں بھی اضافہ ہو رہاہے اور ان سے استعفی مانگنے کی اطلاعات بھی سامنے آرہی ہے. جس کے بعد ان کے پاس صرف اور صرف دو ہے آپشن موجود ہے، کہ یا تو استعفی دیں اور یا کابل پر حکومتی کنٹرول برقرار کھنے کے لیے لڑائی کو ترجیح دے.
افغانستان کی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے برطانیہ کے سیکرٹری دفاع بین والیس نے کہا ہے کہ "افغانستان خانہ جنگی کی جانب بڑھ رہاہے”. جبکہ دوسری جانب افغانستان کی حکومت اور فوج کو بے یارومددگار چھوڑنے والی امریکی صدر جو باٰئیڈن نے امریکی افواج کے انخلا کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ "افغانستان کی دفاع افغان فوج کی ذمہ داری تھی”.
افغانستان کی صورتحال پر نظر رکھنے والی اقوام متحدہ کے مبصرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ ایک ماہ کی لڑائی کے دوران ایک ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہے. اور اس لڑائی کی وجہ سے لاکھوں افراد ملک کو چھوڑ رہے ہیں اور دوسرے ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو چکے ہیں.
افغانستان میں بدلتی ہوئی صرتحال کے پیش نظر کئی ممالک نے افغانستان میں اپنے سفارتخانے بند کردیے ہیں اور غیر ضروری سفارتی عملہ کو واپس اپنے اپنے ملکوں میں بلا رہے ہیں. اس کے ساتھ ہی عالمی سطح پر افغان طالبان اور حکومتی فوج کے درمیان سیز فائر کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے.
کابل سے مردان تائمز کو آخری اطلاعات کے مطابق طالبان نے چمن سے متصل باب دوستی گیٹ پر قبضے کے بعد اب طورخم بارڈر کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے. زرائع کا کہنا ہے کہ طالبان نے طوخم بارڈر پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد بارڈر کو ہر قسم کی آمد ورفت کے لئے بند کر دیا ہے. طورخم بارڈر پر قبضے کے بعد حکومت پاکستان نے بھی پاک افغان سرحد کو سیل کردیا ہے. اور اس کے ساتھ ہی سرحد پراضافی نفری تعینات کر دی ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

اسی طرح مزید خبریں