ہیلسنکی: فن لینڈ کے حکام نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے فن لینڈ کو بجلی کی سپلائی لائن بند کردی گئی ہے جسکی تصدیق فن لینڈ کی آپریٹرز کی جانب سے بھی کی گئی ہے.
مردان ٹائمز کو فن لینڈ سے ملنے والی تازہ تارین صورتحال کے مطابق فن لینڈ کے آپریٹرز حکام نے کہا ہے کہ ہفتہ کی صبح تقریبآ 12 بجے پر روس کی جانب سے فن لینڈ کو دی جانے والی بجلی کی سپلائی منقطع کردی گئی ہے.
فن لینڈ کی حکام کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے بجلی سپلائی کو بند کرنے سے فن لیند کی مارکیٹ پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا. انھوں نے مزید کہا کہ فن لینڈ بجلی کی اس کٹوتی سے ” آسانی سے نمٹ سکتا ہے”. انھوں نے مزید کہا کہ فن لینڈ کی کُل بجلی نظام میں میں روسی بجلی کا حصہ نہایت ہی کم ہے.
فن لینڈ کی حکام کا مزید کہنا ہے کہ اس وقت "ہم موسم گرما میں بھی داخل ہو رہے ہیں اس لئے اب بجلی کی صرورت بھی کم ہو گی. فن لینڈ آپریٹرز حکام کے مطابق انہیں اس بات کا پورا یقین ہے کہ اگلے موسم سرما میں "کوئی بڑی پریشانی نہیں ہوگی”۔
واضح رہے کہ ایک دن قبل ہی یعنی جمعے کی روز فن لینڈ کے آپریٹرز حکام نے کہا تھا کہ فن لیند کی جانب سے بروقت ادائیکیوں کے نہ ہونے کی وجہ سے روس بجلی کی سپلائی لائین کاٹ سکتا ہے.
اُدھر فن لیند کی حکومت ایک وائٹ پیپرز جاری کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے جس میں یہ تجویز پیش کیا جائے گا کہ فن لینڈ کو نیٹو کی تنظیم میں شامل کیا جائے. اس حوالے سے مزید خبروں کے مطابق جمعرات کو فن لینڈ کی وزیرخارجہ پیکا ہاوسٹو نے صحافیوں کو کہا کہ اس عملی کے بعد اس تجویز کو فن لینڈ کی پارلیمانی ووٹنگ میں ڈالا جائے گا. انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے پیر کی صبح شیڈول کے مطابق ایک مکمل اجلاس ہوگا۔
دوسری جانب روسی وزارت خارجہ کے حکام نے فن لینڈ کی نیٹو تنظیم کے ساتھ مملکنہ الحاق کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ ملک کی "ملک کی خارجہ پالیسی میں ایک بنیادی تبدیلی” کی نشاندہی کرتا ہے. روسی حکام نے فن لینڈ کو بھی اس اقدام پر روس کی جانب سے جوابی کارروائیوں سے خبردار کیا ہے۔
روس اور فن لینڈ کا ایک دوسرے کا ساتھ تقریبآ 830 میل لمبی سرحد موجود ہے. فن لینڈ کی نیٹو تنظیم میں ممکنہ الحاق کا مطلب یہ ہوگا کہ روس ایک ایسے ملک کے ساتھ سرحد کا اشتراک کرے گا جو رسمی طور پر امریکہ اور ان کے پالیسیوں کے ساتھ منسلک ہے۔
روسی حکام نے مزید کہا "کہ ہماری ملک یعنی روس کو اس ممکنہ اقدام سے پیدا ہونے والی صورتحال اور اس کے بعد روسی قومی سلامتی کو لاحق خطرات کو موثر انداز سے روکنے کے لیے کسی بھی کارواوئی بشمول فوجی، تکنیکی اور اسی قسم کی دوسری نوعیت کے، جوابی اقدامات کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔”
Menu