انقرا: نیٹو کے رکن ملک ترکی نے اس وقت دنیا کی سب سے بڑے فوجی اتحاد نیٹو میں سویڈن اور فن لینڈ کی رکنیت کی حمایت پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
مردان ٹائمز کو انقرہ سے تازہ ترین خبروں کے مطابق نیٹو کے رکن ملک ترکی نے فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت پر اپنی رضامندی ظاہر کردی ہے اور کہا ہے کہ ہمیں جو ملنا چاہئے تھا وہ ہمیں مل گیا ہے۔ واضح رہے کہ ترکی نے اس سے پہلے ماضی میں نورڈک یعنی شمالی یورپی ممالک کی نیٹو میں شامل کیے جانے کی سخت مخالفت کی تھی۔
تفصیلات کے مطابق ترکی جس بات پر ناراض تھا وہ یہ تھا کہ ان نارڈک یعنی شمالی یورپی ممالک نے ترک مخالف کرد عسکریت پسندوں کی میزبانی پر اپنی آمادگی ظاہر کی ہوئی تھی۔ جبکہ یہ بات بھی بالکل واضح تھی کہ ترکی کی حمایت کے بغیریہ دونوں ممالک یعنی سویڈن اور فن لینڈ، نیٹو میں شامل نہیں ہو سکتے تھے، لیکن اب جبکہ ترکی کی جانب سے اس پر اعتراض حتم ہوگیا ہے اس لئے اب اس بات کے امکانات زیادہ ہوگئے ہیں کہ یہ دونوں ممالک بھی نیٹو اتحاد کے ارکان بن جائے گے۔
اُدھر روس کی طرف سے بھی ان دونوں ریاستوں کے نیٹو میں شامل ہونے کی سختی سے مخالفت دیکھنے میں آئی ہے اور اس حوالے سے روس نے مغرب کے دفاعی فوجی اتحاد کی توسیع کے امکان کی وجہ سے یوکرین پر اپنی چڑھائی کو جائز قرار دیا ہے۔
سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کے حوالے سے تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط کیے ہیں اور اسی معاہدے کی مدد سے ان دونوں ممالک نے ترکی کے خدشات کو دور کیا ہے۔ اس حوالے سے نیٹو کے سربراہ کی طرف سے ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ سویڈن مشتبہ عسکریت پسندوں کو ترکی کے حوالے کرنے کی درخواستوں پر اپنا کام تیز کرنے پر راضی ہے۔ نیٹو کےسربراہ نے یہ بھی کہا کہ سویڈن اور فن لینڈ، ترکی کو ہتھیاروں کی فروخت پر عائد پابندیاں بھی اٹھا لیں گے۔
Menu