کابل: افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے عورتوں کے غیرسرکاری تنظیموں کے لئے کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی جس کے بعد عورتوں کی آزادی مزید محدود کردی گئی۔
افغانستان میں طالبان کی جانب سے غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے لیے کام کرنے پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد ملک میں خواتین کی آزادی کو مزید محدود کر دیا گیا ہے۔
مردان ٹائمز کے مطابق افغانستان میں طالبان حکمرانوں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ غیرسرکاری تنظیموں (این جی اوز) کی خواتین ملازمین حجاب نہ پہن کر شریعت کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل طالبان رہنماوں کی جانب سے افغان طالبات کے یونیورسٹیوں میں جانے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ طالبان کی طرف سے طالبات کی یونیورسٹیوں میں تعلیم پر پابندی طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے خواتین کی تعلیم پر تازہ ترین پابندی کی ایک بڑی مثال ہے۔
طالبان رہنماوں نے جن عورتوں کو این جی اوز میں کام پر جانے سے روک دیا گیا ہے ان میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ طالبان کے وزارت اقتصادیات نے ایک خط کے زریعے قومی اور بین الاقوامی این جی اوزکو اس پابندی سے آگاہ کیا ہے، جبکہ طالبان کے ایک ترجمان نے خواتین پر این جی اوز میں کام کرنے کی پابندی کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق اگلے نوٹس تک رہے گا۔
طالبان وزارت اقتصادیات کے خط میں دھمکی دی گئی ہے کہ حکم نامے پر فوری طور عمل نہ کرنے والی تنظیم کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔
طالبان کی جانب سے اس حالیہ پابندی سے یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ آیا اس نئی پابندی کی ذد میں اقوام متحدہ کے ادارے بھی آرہے ہیں، جن کے افغانستان فی الحال کئی امدادی اور ترقیاتی منصوبے موجود ہیں۔
Menu