آؤ خوشیاں بکھیری – (پہلا حصہ) – جہاں گرد

پچھلے دنوں میں نے پریشانی اور ڈپریشن کے بارے میں دو چار لائنیں لکھ کر پوسٹ کی تھیں جسے کچھ لوگوں نے تو بے حد سراہا لیکن کچھ لوگوں نے طنز بھرے کمنٹ بھی کئے کہ پیسے کی گرمی ہے وغیرہ وغیرہ۔ میں اُن لوگوں کو بتاتا چلوں کہ میں مڈل کلاس سے بھی نیچے والے کلاس کا ایک عام سا بندہ ہوں اور کچھ نہیں۔ خیر یہ سراہنا اور طنز کرنا تو ہم انسانوں کی فطرت میں شامل ہے اِس لئے اِس بارے زیادہ نہیں سوچنا چاہئے۔ جو تعریف کرے اُس کا شکریہ ادا کرنا چاہئے اور جو طنز کرے، میرے خیال میں اُس پہ خاموشی اختیار کرنا سب سے بہترین جواب ہے۔ کسی کے طنز بھرے جملوں پہ خاموش رہنا مشکل ضرور ہے لیکن میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ ہے بہت کارآمد۔ ویسے میں نے لکھا تھا کہ جب میں حد سے زیادہ پریشان یا Depressed ہوتا ہوں تو اپنی گاڑی میں چائے کا سامان رکھ کر نتھیا گلی کی طرف نکل جاتا ہوں کیونکہ مری سے نتھیا گلی روڈ مجھے بے حد پسند ہے۔

بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ بےحد پریشانی اور ڈپریشن کے عالم میں دل کرتا ہے کہ دنیا سے فرار کر لوں اور اتنا دور چلا جاؤں کہ دنیا کا شور شرابہ میرے کانوں میں نہ پڑے لیکن دنیا داری بھی کرنی پڑتی ہے اور نہ چاہتے ہوئے بھی لوگوں سے ملنا ملانا پڑتا ہے کیونکہ اِس کے بغیر چارہ نہیں ہے۔ ایسی صورت میں دل کرتا ہے کہ کسی لمبے سفر پر نکل پڑوں لیکن کچھ مجبوریاں ایسی ہوتی ہیں جو مجھے کہیں جانے نہیں دیتی۔ بالکل اِسی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے کچھ لوگوں نے مجھ سے پوچھا کہ ہم تو کہیں جا بھی نہیں سکتے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے۔۔۔؟؟؟

اُن لوگوں کی خدمت میں عرض ہے کہ میں جب ایسی صورتحال میں گرفتار ہوتا ہوں کہ کہیں جا نہیں سکتا تو میں اپنے پرانے سفر یاد کرکے اُن کو لکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ یقین جانیں کہ ایسا سوچنے سے ہی موڈ اچھا ہو جاتا ہے اور لکھتے لکھتے میں مسکرانے لگتا ہوں۔ اگر آپ کہیں جا نہیں سکتے اور پریشانی اور ڈپریشن کے ستائے ہوئے ہیں تو آپ وہ کام کریں جس سے آپ کو خوشی ملتی ہے اور جس سے آپ کا دل مطمئن ہوتا ہو۔ میرا یقین کریں کہ کوئی ایک ایسا کام ضرور ہوگا جسے انجام دینے میں آپ کو خوشی محسوس ہوتی ہو۔ اگر میری بات آپ کے دل کو لگی ہے تو کمنٹ میں ضرور Share کیجئے گا کہ آپ نے اِس وقت یہ کام کیا اور آپ کے چہرے پہ مسکان بکھر گئی۔

اِس وقت مجھے اپنا ایک بہت خوبصورت سفر یاد آ رہا ہے لیکن پوسٹ Already کافی لمبی ہو گئی ہے اِس لئے اُس خوب صورت سفر اور حسین تصاویر کے لئے اگلی پوسٹ کا انتظار کریں۔ میرے ساتھ ساتھ رہئے گا۔ اللہ آپ کے آسانیاں پیدا فرمائے۔ آمین

اہم نوٹ: مردان ٹائمز اور اسکی پالیسی کا اس بلاگر کی سوچ اور اس کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے.
اگر آپ بھی مردان ٹائمز کے لئے اُردو میں بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو انتظار کئے بغیر آج ہی قلم اُتھائیے اور 1000 سے 1،200 الفاظ پر مشتمل اپنی خود ساختہ تحریر اپنے مکمل نام، تصویر، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر اکاونٹس اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ابھی ای میل کر دیجیے. ہم آپ کے تعاون کے شکرگزار ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

اسی طرح مزید خبریں