گوجرہ: ملتان فیصل آباد موٹروے پر ایک اور لڑکی کو کار میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا.
مردان ٹائمز کی رپورٹس کےمطابق گوجرہ تھانہ سٹی میں ایک اور 18 سالہ لڑکی کو نوکری کا جھانسہ دے کر بلایا گیا اور اس کے بعد اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا.
پولیس نے اس واقعے کی ایف آئی آر شاہین نامی ایک عورت کی مدعیت میں درج کرائی ہے. شاہین نامی عورت نے ایف آئی آر میں تین ملزمان رحمان، حماد اور لائیبہ نامی عورت کو نامزد کیا ہے. شاہین نامی عورت نے ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا ہے کہ اس کی ایک 18 سالہ بانچی کو موبائل فون کی زریعے ایک پیغام موصول ہوا کہ ایک بوتیک میں نوکری نکل آئی ہے اور اس کے لیے گوجرہ آنا ہوگا اور گوجرہ میں ہی اس کا انٹرویو لیا جائے گا.
ایف آئی آر میں مزید بتایا ہیں کہ ہم بتائی گئی جگہ پر پہنچنے کے بعد ایک لائیبہ نامی عورت سے ملے اور اُس عورت نے انہیں بتایا کہ وہ لڑکی کو ہمارے ساتھ گاڑی پر بھیج دے. اور واپسی پر ہم اسکو یہاں پر دوبارہ چھوڑ دے گے. اس کے مطابق تینوں افراد لڑکی کوملتان فیصل آباد موٹروے پر لے گئے جہاں پر کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد گاڑی میں سوار دوافراد نے انہیں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد متاثرہ لڑکی کو گوجرہ انٹرچینج پر چھوڑکر فرار ہوگئے.
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ کہ متاثرہ لڑکی کا میڈیکل کروا دیا گیا ہے ہے اورڈی این اے کی لئے نمونے بھی اکٹے کئے گئے ہیں. جبکہ اس واقعے میں نامزد اور ملوچ ایک ملزم کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے، تاہم دوسرے ملزمان کی گرفتاری کے لئیے چاپوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے.
اُدھر پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے بھی اجتماعی زیادتی کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو حکم دیا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو جلد اس جلد گرفتار کیا جائے.
Menu