پی این ایس طغرل پاکستانی بحریہ میں شامل، بھارتی حلقوں میں طوفان بھرپا

PNS Tughral

کراچی پاکستانی بحریہ نے چینی ساختہ بحری جنگی جہاز ‘پی ااین اس طغرل’ کو اپنے بحری بیڑے میں شامل کردیا، جس سے بھارتی میڈیا اور دیگر حلقوں میں طوفان بھرپا ہوچکا ہے.
مردان ٹائمز کو کراچی سے تازہ ترین خبروں کے مطابق پاکستان کی بحریہ نے چینی ساختہ بحری جنگی جہاز ‘پی این ایس طغرل’ کو پاکستانی بحریہ میں باقاعدہ شامل کرلیا ہے جس سے بھارتی میڈیا اور دیگر حلقوں میں کافی بحث شروع ہوچکا ہے.
دفاعی ماہرین کے مطابق پی این ایس جید ترین بحری جہاز ہے جس سے بھارتی بحریہ کی برتری تقریباً ختم ہوجائے گی. بعض دفاعی ماہرین نے یہ خیال بھی ظاہر کیا ہے کہ یہ بحری جہاز کے پاکستانی بحریہ میں‌شامل ہونا بھارتی بحری قوت کا نہایت موثر جواب ہے. جیسے ہی اس بحری جنگی جہاز کی پاکستانی بحریہ میں شامل ہونے کہ خبر میڈیا پر آگئی تو پورے بھارت میں واویلا مچ گیا اور بھارتی سورماوں نے آسمان سر پر اُٹھانا شروع کیا ہوا ہے.
یہ خبر بھی پڑھیں: یو اے ای کا دفاعی سامان کے لئے پاکستانی کمپنی سے اربوں روپے کا معاہدہ طے پاگیا
واضح رہے کہ چند دن پہلے پاکستان کی بحریہ نے 054 اے پی بحری جنگی جہاز چین سے حاصل کئے ہیں. پاکستان کے بحری حکام کے کہنا ہے کہ یہ زمین سے سے زمین، زمین سے فضا اور زیر آب جنگی کاروائیوں کے لئے نہایت ہی کارگر ہونے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں. پاکستان کے بحری اعلی کمان نے ان جدید چینی ساختہ بحری جنگی جہازوں‌کو ‘پی این ایس طغرل’ کا نام دیا گیا ہے.
پاکستان کے بحری حکام کے مطابق یہ بحری جہاز شنگھائی (چین) میں تیار ہوا ہے. جبکہ اس کے علاوہ تین مزید بحری جنگی جہاز ائیندہ سال کے آخری مہینوں میں پاکستانی بحریہ کے استعمال میں آجائے گے. پاکستان کے بحری حکام کے مطابق ان جدید بحری جنگی جہازوں کے شامل ہونے سے پاکستان کے بحریہ کی طاقت میں کئی گُنا اضافہ ہواہے.
پاک بحریہ کے اعلی حکام کے مطابق اس بحری جنگی جہاز جدید اسلحہ اور سینسرز نصب کئے جاسکتے ہیں اور اس کی وجہ سے یہ اعلیٰ کارکردگی کا شاہکار ہیں. اس کو سمندر میں ہر قسم کی کاروائی کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے. ماہرین کے مطابق یہ بحری جہاز زمین سے زمین پر، فضا میں اور زیر آب آبدوزوں کو ٹھیک ٹھیک نشانہ لگانے کی صلاحیت سے لیس ہے.
اس بحری جہاز کا وزن چار ہزار ٹن ہے اور اس سے پاکستای بحریہ کو مطلوبہ ڈیٹیرنس حاصل ہوگا. پاکستانی بحریہ کے مطابق ان جہازوں کی مدد سے پاکستان کے سمندری سرحدوں اور ساحلی علاقوں میں ممکنہ حطرات کو دور کرنے میں مدد ملے گی.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

اسی طرح مزید خبریں