ماسکو: روس نے یوکرین کے اہم صنعتی شہرپر قبضہ کرلیا ہے، اوریوکرین پرحملوں کو مزید تیز کرنے کے لیے ایٹمی صلاحیتوں کے حامل میزائل نظام کو بیلاروس بھیجنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
مردان ٹائمز کو ماسکو سے حاصل ہونے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق روس نے یوکرین کے اہم صنعتی شہر پر قبضہ کرلیا ہے. روسی فوج نے یوکرین کے اہم مشرقی شہر سیوردونیتسک پر ‘مکمل طور پر قبضہ’ کر لیا ہے۔
گزشتہ ہفتے کے روز یوکرین کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے جس کے مطابق روسی فوج نے ہفتوں کی شدید مزاحمت اور لڑائی کے بعد اہم مشرقی شہر سیوردونیتسک پر ‘مکمل طور پر قبضہ’ کر لیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس شہر پر روس کے قبضے کا مطلب یہ ہے کہ لوہانسک خطہ اب مکمل طور پر روس کے کنٹرول میں آگیا ہے، اور اسی طرح اس کے ہمسایہ دونیتسک کے بڑے علاقے پر بھی روس کا کنٹرول آگیا ہے۔ واضح رہے کہ یوکرین کے یہ دو اہم خطے مل کر صنعتی علاقہ ڈونباس کہلاتے ہیں۔
ادھر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک تازہ ترین ویڈیو خطاب میں ایک مرتبہ پھر ‘روس کے قبضے سے تمام شہر واپس لینے’ کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر یوکرین کے صدر زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کا روس کے ساتھ جنگ جذباتی طور پر ایک مشکل مرحلے میں داخل ہو گئی. انھوں نے مزید کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ انھیں مزید کتنے دھچکے اور نقصانات اٹھانے ہوں گے۔
مردان ٹائمز کو یوکرین سے ملنے والی خبروں کے مطابق جمعے کی رات روس نے یوکرین کے شمال اور مغربی علاقوں میں میزائلوں کے شدید حملوں کے ذریعے اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔ میزائل کے اس حملوں میں اب تک تین افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو سکی ہے. جبکہ وہاں پر موجود ایک مقامی اہلکار نے کہا ہے کہ اس میزائل حملوں کے نتیجے میں مزید افراد کے کیئو کے مغرب میں موجود سارنی میں ملبے تلے دبے ہونے کاخدشہ ہے.
اس وقت روس کی طرف سے یوکرین پر شدید حملے جاری ہے اور اتوار کی صبح کیئو کے میئر کے مطابق شہر میں کئی دھماکوں کی آوازیں رپورٹ ہوئی ہیں۔ یوکرین کے فوجی اہلکاروں اور کمانڈروں نے اس شہر سے پسپائی اختیار کی ہے اور کہا ہے کہ کھنڈروں کے دفاع میں مزید جانیں گنوانیں کا کوئی فائدہ نہیں ہے. واضح رہے کہ اس شہرکو روسی فوج نے توپ خانہ، میزائل اور رکٹوں سے نشانہ بنا کر کھنڈرات میں تبدیل کردیا ہے.
روس کی جانب سے یہ اعلان بھی سامنے آیا ہے کہ وہ بیلاروس کو جوہری صلاحیتوں کے حامل میزائل نظام کو بیلاروس کو بیھجے گا۔ اس حوالے سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے جوہری صلاحیت کے حامل مختصر فاصلے تک مار کرنے والا میزائل نظام آنے والے چند مہینوں میں اپنے اتحادی بیلاروس کو فراہم کرے گا۔ روس کے صدر نے نے مزید کہا کہ روس کی جانب سے بیلاروس کواسکندر-ایم نظام ‘بیلسٹک اور کروز میزائل فائر کرنے کی صلاحیت رکھنے والی نظام منتقل کرے گا، چاہے وہ روایتی ہو یا جوہری۔’
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اس بات کا اعلان بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے روس کے دورے کے دوران ایک ٹیلی وژن پروگرام میں کیا تھا۔ اس پروگرام میں روسی صدر پوٹن نے بیلاروس کے جنگی طیاروں کو جوہر ہتھیار لے جانے کے قابل بنانے کے لئے اسے اپ گریڈ کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔
ماہرین کے مطابق روس کی جانب سے جو میزائل نظام فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے یہ تقریباً 500 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ روس کے صدر پیوٹن نے 24 فروری 2022 کو یوکرین پر حملہ کرنے کے فیصلہ کیا تھا اور اسکے بعد سے مغربی ممالک بشمول امریکہ اور روس کے درمیان شدید تناؤ دیکھا جارہا ہے جس میں وقت کے ساتھ ساتھ مزید اضافہ ہورہا ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر حملے کے بعد سے کئی بار جوہری ہتھیاروں کا حوالہ دیا ہے۔ ادھر مغربی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ روسی صدر پیوٹن ایسا مغربی ممالک کودھمکانے اور اسے خبردار کرنے کے لیے کر رہا ہے، تاکہ وہ روس کے خلاف یوکرین کی جنگ میں مداخلت کرنے سے باز رہیں۔
Menu