لاہور: پنجاب اسمبلی میں آج وزیراعلیٰ پنجاب کے انتحاب کے لئے ووٹ ڈالے گئے جس کے بعد ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی نے سپریم کورٹ کے فیصلے اور ق لیگ کے صدر چوہدری شجاعت کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے مسلم لیگ ق کے تمام دس ووٹ مسترد قرار دیے ہیں۔
مردان ٹائمز کو لاہور سے ملنے والی تازہ ترین خبروں کے مطابق پنجاب اسمبلی میں آج 22 تاریخ کو پنجاب کے وزارت اعلیٰ کے انتحاب کے لئے ووٹ ڈالے گئے، ووٹوں کی گنتی کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی حالیہ فیصلے کی روشنی میں اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے ق لیگ کے تمام دس ووٹوں کے مسترد کردیا اور اور حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب برقرار رکھنے کی رولنگ جاری کر دی ہے۔
اُدھر پی ٹی آئی کی طرف سے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے اور رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما چوہدری فواد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی جانب سے ایک پیٹیشن داخل ہو گئی ہے اور ’سپیکر کے غیر آئینی اقدام کیخلاف پیٹیشن کی سماعت کل صبح دس بجے ہو گی۔‘
اسپیکر کے غیر آئینی اقدام کیخلاف پیٹیشن کی سماعت کل صبح دس بجے ہو گی، https://t.co/TllmQviBnt
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) July 22, 2022
انھوں نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ شئیر کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں سپریم کورٹ سے انصاف کی امید ہے۔‘
دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت حسین نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’پرویز الٰہی میرا وزیراعلیٰ کا امیدوار تھا اور آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا لیکن پی ٹی آئی کا امیدوار نہیں ہوسکتا۔‘
پرویز الٰہی میرا وزیراعلیٰ کا امیدوار تھا اور آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا لیکن پی ٹی آئی کا امیدوار نہیں ہوسکتا۔ اداروں کے ساتھ تیس سال سے ایک تعلق رہا ہے، کیسے اداروں پر تنقید کرنے والوں کی حمایت کر سکتا ہوں۔ ادارے ہیں تو پاکستان میں استحکام ہے۔
(1/4)— Chaudhry Shujat Hussain (@ChaudhryShujatH) July 22, 2022
اس حوالے سے ٹویٹر پر ایک اور پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’اداروں کے ساتھ تیس سال سے ایک تعلق رہا ہے، کیسے اداروں پر تنقید کرنے والوں کی حمایت کر سکتا ہوں۔ ادارے ہیں تو پاکستان میں استحکام ہے۔ ‘
پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے انتحابی عمل کے خلاف عمران خان نے احتجاج کی کال دے دی
ٹویٹر کی اور تھریڈ میں انھوں نے مزید کہا کہ ’ملک اس وقت جس نہج پر پہنچ چکا ہے اس میں تمام لیڈران اپنے ذاتی مفادات اور ذاتی سوچ کو بالائے طاق رکھیں تاکہ ملک مزید بحرانوں کا شکار نہ ہو جائے ورنہ عوام اور ادارے اور ملک مزید نظریوں میں تقسیم ہوگا اور ملک مفاد پرستوں کے ہتھے چڑھ جائے گا۔ ‘
ملک اس وقت جس نہج پر پہنچ چکا ہے اس میں تمام لیڈران اپنے ذاتی مفادات اور ذاتی سوچ کو بالائے طاق رکھیں تاکہ ملک مزید بحرانوں کا شکار نہ ہو جائے ورنہ عوام اور ادارے اور ملک مزید نظریوں میں تقسیم ہوگا اور ملک مفاد پرستوں کے ہتھے چڑھ جائے گا۔
(2/4)— Chaudhry Shujat Hussain (@ChaudhryShujatH) July 22, 2022
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر انھوں نے ایک اور ٹویٹ کے زریعے انھوں نے پرویز الہی سے ذاتی اختلاف کی باتوں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ’سیاسی مخالفت کو ذاتی مخالفت بنا کر غلط معنی نکالنے کی کوشش نہ کریں اور سب کچھ بھول کر صرف اور صرف ملکی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے محاذ آرائی والی سیاست کو ترک کردیں۔‘
انھوں نے سیاستدانوں سے ذاتی مفادات سے ہٹ کر ملک کی سلامتی کے لیے مفاہمت کی سیات کرنے کو کہا۔
چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ ’جس کو بھی اقتدار میں آنے کا موقع ملے وہ سیاسی مخالفین کے پاس جائے۔ اور ملک کی سلامتی اور استحکام کے لیے لیے مل بیٹھ کر مشاورت سے آگے بڑھا جائے۔ ‘